دوستی کے اسلوب (کڑوا مگر سچ)
دوستی کے اسلوب
رواجِ زمانہ بن چکا ہے کہ جب ہم دو دوست آپس میں ملتے ہیں تو ایک دوسرے کا استقبال اعلی معیار کے گالیوں کے ساتھ کرتے ہیں اور دوسرا دوست بھی گالیوں کی لڑی کو ایسے الفاظ کے موتیوں سے پرو کر بغلگیر ہوتا ہے کہ اگر کوئی اورشخص ایسے الفاظ ہماری شان پر عائد کرتا تو ہم اس کو اس کے سات پشتوں تک بھی نہیں چھوڑتےٹھیک ہے میں آپ کو یہ تو نہیں کہوں گا کہ گالیاں دینا بہت بڑا گناہ ہے وہ تو خود بھی آپ جانتے ہیں مگر مجھے افسوس ہوتا ہے جب آپ کے منہ مبارک سے یہ سنتا ہوں کے یار مجھے کوئی بہترین دوست نہیں ملتا،کسی پر بھی مجھے کوئی اعتماد نہیں،ہر کوئی مطلب پرست ہے دھوکہ باز ہے،مجھے کوئی مخلص دوست نہیں ملتا۔
میرے بھائی آپ کو بہترین دوست ملے گا کیسے؟جب آپ نے اپنے لاشعور میں یہ بات بٹھا دی ہے کہ مجھے کسی پر بھی کوئی اعتماد نہیں جب آپ دوست کو مطلب پرستی کے ترازو میں تول رہے ہوتے ہیں،جب آپ دوست کے ساتھ زندگی کی مہریں کھیل رہے ہوتےہیں،جب آپ کسی کو کہہ رہے ہیں کہ آپ کے ساتھ میرا وقتی دوستی ہے تو آپ دونوں کو ایک دوسرے کا ذہن کیسے قبول کرے گا، جب آپ اپنے ساتھ دوست کا مطلب ڈھونڈیں رہے ہیں تو آپ کو مطلب پرست دوست ہی ملیں گے نا! اور مطلب ڈھونڈنے والا خود مطلب پرست ہی ہوتا ہےاور یاد رکھنا جس طرح صورت کو زوال ہے اسی طرح صورت کی دوستی کو بھی زوال ہوتی ہے مگر سیرت کی دوستی کمال کے درجے تک پہنچ جاتی ہے اور میں دولت کی دوستی کی بات ہی نہیں کرو نگا کیونکہ وہ دوستی نہیں مفاد پرستی ہوتی ہے
جب آپ نے ایک یا دو بہترین دوست بنائے اور وہ آپ کی آزمائش پر پورا اترے ہیں تو ان کے ساتھ مزید مہریں کھیلنے کی بجائے ایک دوسرے کو پیار بھرے القابات سے نوازیں ایک دوسرے کو باور کرائیں کے ہم بہترین دوست ہیں اور انسان تعارف کا محتاج ہوتا ہے ایک دوسرے کی تعریف کریں اور تحائف سے الفت بڑھتی ہے ایک دوسرے کو تحفے دیں اور اگر لاشعور آپ دونوں کی دوستی کو قبول کرے اور جب دوستی کو عروج ملے تو مذاق کرنے میں ایک دوسرے کو تنگ کرنے میں کوئی حرج نہیں مگر پھر بھی خیال رکھا جائےاور دوست کی ہر کیفیت سے آگاہی بہت ضروری ہے اور وقت اور جگہ کا تعین اس سے بھی زیادہ ضروری ہے ایسا نہ ہو کہ آپ دو ٹکے کے لوگوں کے سامنے اپنے دوست کو رسوا نہ کر رہے ہوں
اگر آپ کو بہترین دوست کی تلاش ہے تو پہلے آپ کو دوستی کے اسلوب سیکھنے ہیں دوستی میں اعتماد کی بند کو کبھی ٹوٹنے نہیں دینا اور اپنے آپ کو ایسا بناؤکہ دوست آپ کے ساتھ اپنے آپ کو محفوظ اور مطمئن سمجھے اور اپنے دل میں ایسی کھائی بناؤ جہاں دوست کے راز چھپ جائیں اور ڈھونڈنے والے کو آپ کے اپنے راز تو مل جائیں مگر دوست کے نہیں
اور آخر میں اتنا کہوں گا کہ اگر دوست کی دوستی ٹوٹ بھی جائے تو کتابِ دوستی کے ورق لوگوں کے سامنے پلٹنے کی بجائے صندوقِ دل میں بند کر کے اعتماد کے بحراوقیانوس میں پھینک دیں تاکہ آپ کااپنا ذہن بھی اسے ڈھونڈ نہ سکے

Superb
ReplyDeleteThanks dear
DeleteAmazing yaar. So fantastic and reality based.... Marvellous work
ReplyDeleteThanks allot dear haji junaid bro
Delete