غفلتِ زندگی کے مزے

 غفلتِ زندگی کے مزے 

 "غفلت کی زندگی بسر کرنے میں بہت ضرورسرور ہے لطف اندوزی ہے آرام و سکون ہے کوئی ٹینشن نہیں"
ہاں شاید ہوگا مگر کب تک، کہاں تک اور کتنا،یہی نا ایک سے لے کر بیس سال تک جب آپ کو کسی کا سہارا ہے اس وقت تک جب تک آپ پر سایہ شفقت ہے، آپ کے ناز نخرے کوئی اور اٹھاتا ہے، آپ کا غصہ بھی برداشت کیا جاتا ہے،آپ کی فرمائشیں  بھی پوری کی جاتی ہیں، آپ کو نصیحتیں کی  جاتی ہیں وہ بھی پیار سے،الفت سے،یقین کے ساتھ، شفقت کے ساتھ اور اگر آپ تھوڑا سا بھی بگڑ جائیں تو وہ بھی بند کیے جاتے ہیں،غصہ بھی آپ کا ہوتا ہے،غلطی بھی آپ کی ہوتی ہے پھر آپ ہی کو منایا جاتا ہے جی!
اگر آپ بے تاج بادشاہ ہیں تو یہی کہو گے کیوں کہ غفلت، سستی اور کاہلی فطرت انسانی ہے انسان دور اندیش تو ہے مگر جب وہ آرام سکون دیکھتا ہے تو اس کی دوراندیشی آج پر ہی ٹک جاتی ہے اور یاد رکھنا میں نے بہت سے لاڈلوں کو روتے ہوئے دیکھا اور اگر آپ نے بھی روتے ہوئے نہیں تو رلتے ہوئے ضرور دیکھا ہوگا
 پھر آپ نے کیا اخذ کیا؟میں نے تو یہی اخذ کیا کہ والدین کا پیار پر حق، ان کی محبت برحق،  وہ ہماری فرمائشیں پوری کرتے ہیں ان کے احساسات برحق، مگر وہ وہ چاہتے کیا ہے یہی کے میرا بیٹا بڑا ہو کر ایک معیار کی زندگی بسر کرے اور اس حقیقت  سے کوئی انکاری نہیں کہ ہم نے بھی بڑا ہونا ہے اگر ہمارے والدین  ہم پر منحصر نہیں بھی  ہوئے تو ہمارے بچے تو ہم پر منحصر ہو گے نا، ہم بھی کسی کا بھروسا تو بنیں گے نا، ہم بھی کسی پر امید لگائے بیٹھے ہوں گے کہ ہمارے بچے بھی بڑے ہوکر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 میں یہ نہیں کہتا کہ آپ اپنی زندگی سیریس ہو کر بسر کریں مگر اتنا ضرور کہوں گا کہ لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو  سنبھالے بھی  رکھو اور اپنی ذمہ داریاں بھی پوری کرو، اپنے لیے، اپنے مستقبل کے لیے کچھ سوچو، اپنے مقصد کا قلعہ فتح کرنے کے لئے ایسی چال چلا ؤ کہ جیت یقینی ہو پھر شطرنجِ زندگی  کے مہروں کو اپنی مرضی کے ساتھ چلاؤ اور لطف اندوز ہو جاؤں
 ازجانب جمشید علی

Comments

Popular posts from this blog

دوستی کے اسلوب (کڑوا مگر سچ)

Finally wait is over