اللہ تعالی کا اپنے بندے پر اعتماد

تین دوست بیٹھے تھے ان میں ایک کے بال لمبے تھے   تو ایک دوست نے لمبے بال والے سے کہا اپنے بال کٹوا دے اس نے کہا ابھی نہیں لیکن تیسرے دوست نے کہا اگر آپ مجھے پانچ سو روپے دینگے تو میری ذمہ داری ہے میں اس کے بال کٹواونگا
جب دوسرے نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا ہاں اگر یہ کہے تو ۔۔۔
یہ کیا تھا اعتماد تھا دوست کا دوست کے اوپر
یاد رکھنا جب شیطان نے طبل جنگ بجا کر کہا تھا کہ میں ابن آدم کو بہکاؤنگا
تو خالق حقیقی نے بھی اپنے مخلوق پر اعتماد کر کے فر مایا جو میرے بندے ہونگے وہ تیرے بہکاوے میں نہیں آیئنگے
آج اگر کوئی کسی کا ادنا سا اعتماد بھی توڑے تو اس کو کتنا غصہ آتا ہے
نمک حرام اور نا جانے کن الفاظ سے اسکو نوازتا ہے ہر کسی سے کہتا پھرتا ہے کہ میں نے غلطی کی ہے اس پر اعتماد کر کے
ارے تیرے رب نے بھی تیرے اوپر اعتماد کر کے شیطان کو چیلنج دیا جس طرح ایک بادشاہ کو اپنے پہلوان پر فخر ہو اور دوسروں کو چیلنج دے
اور آپ خود سوچیں آپ نے اس اعتماد کا کتنا لاج رکھا اور پھر بھی اپنے رب سے شکوے کہ ہمارے ساتھ یہ کیوں،پر آپ اپنے مالک کے ساتھ ایسا کیوں کرتے ہیں
 آپ اپنے مالک کی نافرمانی بھی کرتے اور شکوے بھی کرتے ،واہ بہت خوب
اب فیصلہ آپ پر ہے کہ اپنے مالک کے کتنے شکر گزار بنتے ہیں
ازجانب خاکی

Comments

Popular posts from this blog

دوستی کے اسلوب (کڑوا مگر سچ)

Finally wait is over

غفلتِ زندگی کے مزے