Posts

رمضان المبارک

Image
جب حضرت موسی علیہ السلام کی قوم ایک میدان میں جمع ہوگئ بارش کی دعا مانگنے کیلے کیونکہ قحط سالی کی عذاب تھا تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ اے موسی' میرا ایک گناہ گار بندہ ہے اس سے کہو کہ وہ نکل جائے پھر بارش ہوگی مگر پھر اللہ نے کرم نوازی کی اسے اور اس کی عیبوں کو ظاہر ہونے نہیں دیا،  مبارک ہو اے مسلمانو!کہ آپ لوگوں نے ماہ رمضان المبارک کو پا ہی لیا،  آپ پر اللہ کی کتنی کرم نوازی ہوگئی ہے کہ اللہ کی رحمت آپ کے دل کے دروازے تک پہنچ گئی ہے، اللہ نے آپ کے دشمن کوجکڑ لیا  ہے، اللہ نے آپ کی ادنی' سی  نیکی کو اعلی کرنے کا آفر مفت کردیا ہے بس آپ نیکی کرتے جائیں اور اجرعظیم کمانے والوں کی فہرست میں شامل ہو تے جائیں،  ماشااللہ آج وہ دن آہی گیا ہے وہ مہینہ آہی گیا جس میں رحمت ہی رحمت، مغفرت ہی مغفرت اور ثواب ہی ثواب، پر میں سوچتا ہوں کہ اس کا کیا بنا ہوگا جس نے پورا سال گناہ کیا اور رمضان سے بھی ایک دن پہلے دارِفانی سے کوچ کرگیا، اللہ کریم ہیں جس کو چاہے بخش دیں اور مجھ جیسے گناہ گار کو بھی اے اللہ تیری رحمت ہی کی امید ہے ورنہ میرے جیسے گناہ گار ناجانے جہنم کے کس خانے میں پڑ...

نیکی کر فیس بک میں ڈال

Image
                نیکی کر فیس بک میں ڈال۔ حضرت زبیدہ خاتون کی جب وفات ہوگئی تو ایک بزرگ نے خواب میں دیکھا کہ وہ جنت کے محلات میں ہے تو پوچھا کہ زبیدہ خاتون آپ کی مغفرت ضرور اس نہر کی وجہ سے ہوئی ہوگی جس میں 17 لاکھ دینار سے زائد کی مالیت خرچ ہوی اور آپ نے اس کے کاغذات دیکھے بغیر دریا میں پھینک دیئے اور رہتی دنیا تک حجاج اس سے پانی پیئیں گے  ضرور یہ بہت بڑا کارنامہ تھا تو زبیدہ خاتون نے جواب دیا نہیں اس میں میرا نام تھا جس کی وجہ سے ریاکاری شامل ہوگئی مگر اللہ نے میری مغفرت تو اذان کے ادب کی وجہ سے کی ہے  ماشااللہ میرے ہم وطن، میری قوم ایسی ہے کہ جس کی مثال کہیں نہیں ملے گا صدقات و خیرات کی بات کی جائے تو اتنا کھانا تقسیم ہوتا ہے کہ بانیء فیس بک مارک زکربرگ بھی حیران ہوجاتا ہے کہ دنیا میں ایسی قوم بھی ہے اور لائیک کرنے والا بھی پریشان ہوتا ہے کہ کس تصویر پر لائک کیا جائے یہاں تو 18تصاویر سے سخاوت کی صدائیں آتی ہیں، "نیکی کر دریا میں ڈال" یہ تو بہت پرانی کہاوت ہے اب تو زمانہ ماڈل ہوچکا ہے "نیکی کر فیس بک میں ڈال" تاکہ تیرا چرچا عام ہو جا...

خدارا اپنے آپ کو ہلاکت سے بچاؤ!

Image
          خدارا اپنے آپ کو ہلاکت بچاؤ بنی اسرائیل سے کہا گیا کہ ہفتے والے دن دریا سے مچھلیاں نہیں پکڑنےہیں مگر انہوں نے بہترین تدبیر  کرنے والے  رب کے ساتھ جب تدبیر آزمائی کی تو نشانِ عبرت بن گئے  ہمیں بحیثیتِ مسلمان یہ معلوم ہے کہ جھوٹ بولنا بہت بڑا گناہ ہے مگر جھوٹ بولنا اب ہماری عادت بن چکی ہے اور ہم اس حد تک کو پہنچ گئے کہ اب جھوٹ بولنا ہمیں گناہ ہی نظر نہیں آتا،ویسے تو ہم جھوٹ بولتے رہتے ہیں مگر اس جھوٹ سے جس سے ہم معاشرے میں بدنام ہو سکتے ہیں اور جھوٹا تصور کیے جاسکتے ہیں بچ بھی گئے تو اپنے آپ پر غرور کرتے ہیں  ہمارا لمحہ لمحہ جھوٹ پر مبنی ہے مگر ہم اپنے آپ کو سچے کہنے سے تھکتے نہیں، ہم سچا بننے کی بجائے لوگوں کو باور کرا رہے ہوتے ہیں کہ ہم سچے ہیں، مگر ہم  سچ کے صرف دعویدار ہیں اور حقیقت تو یہ ہے کہ صدیاں بیت چکی ہیں صدق کو ہم سے رخصت ہوتے ہوئے، مجھے بہت افسوس ہوتا ہے ان غیور لوگوں پر جو کہتے ہیں کہ فحاشی و عریانی اور جھوٹ کا عام ہونا کفار کی تدبیرہے،کفار کی پلاننگ ہے ہاں ہوگا!  مگر جب یہ سب کچھ جاننے کے باوجود ب...

دوستی کے اسلوب (کڑوا مگر سچ)

Image
                         دوستی کے اسلوب رواجِ زمانہ بن چکا ہے کہ جب ہم دو دوست آپس میں ملتے ہیں تو ایک دوسرے کا استقبال اعلی معیار کے گالیوں کے ساتھ کرتے ہیں اور دوسرا دوست بھی گالیوں کی لڑی کو ایسے الفاظ کے موتیوں سے پرو کر بغلگیر ہوتا ہے کہ اگر کوئی اورشخص ایسے الفاظ ہماری شان پر عائد کرتا تو ہم اس کو اس کے سات پشتوں تک بھی نہیں چھوڑتے ٹھیک ہے میں آپ کو یہ تو نہیں کہوں گا کہ گالیاں دینا بہت بڑا گناہ ہے وہ تو خود بھی آپ جانتے ہیں مگر مجھے افسوس ہوتا ہے  جب آپ کے منہ مبارک سے یہ سنتا ہوں کے یار مجھے کوئی بہترین دوست نہیں ملتا،کسی پر بھی مجھے  کوئی اعتماد نہیں،ہر کوئی مطلب پرست ہے دھوکہ باز ہے،مجھے کوئی مخلص دوست نہیں ملتا۔  میرے بھائی آپ کو بہترین دوست ملے گا کیسے؟جب آپ نے اپنے لاشعور میں یہ بات بٹھا دی ہے کہ مجھے کسی پر بھی کوئی اعتماد نہیں جب آپ دوست کو  مطلب پرستی کے ترازو میں تول رہے ہوتے ہیں،جب آپ دوست کے ساتھ زندگی کی مہریں کھیل رہے ہوتےہیں،جب آپ کسی کو کہہ رہے ہیں کہ آپ کے ساتھ میرا وقتی دوست...

غفلتِ زندگی کے مزے

 غفلتِ زندگی کے مزے   "غفلت کی زندگی بسر کرنے میں بہت ضرورسرور ہے لطف اندوزی ہے آرام و سکون ہے کوئی ٹینشن نہیں" ہاں شاید ہوگا مگر کب تک، کہاں تک اور کتنا،یہی نا ایک سے لے کر بیس سال تک جب آپ کو کسی کا سہارا ہے اس وقت تک جب تک آپ پر سایہ شفقت ہے، آپ کے ناز نخرے کوئی اور اٹھاتا ہے، آپ کا غصہ بھی برداشت کیا جاتا ہے،آپ کی فرمائشیں  بھی پوری کی جاتی ہیں، آپ کو نصیحتیں کی  جاتی ہیں وہ بھی پیار سے،الفت سے،یقین کے ساتھ، شفقت کے ساتھ اور اگر آپ تھوڑا سا بھی بگڑ جائیں تو وہ بھی بند کیے جاتے ہیں،غصہ بھی آپ کا ہوتا ہے،غلطی بھی آپ کی ہوتی ہے پھر آپ ہی کو منایا جاتا ہے جی! اگر آپ بے تاج بادشاہ ہیں تو یہی کہو گے کیوں کہ غفلت، سستی اور کاہلی فطرت انسانی ہے انسان دور اندیش تو ہے مگر جب وہ آرام سکون دیکھتا ہے تو اس کی دوراندیشی آج پر ہی ٹک جاتی ہے اور یاد رکھنا میں نے بہت سے لاڈلوں کو روتے ہوئے دیکھا اور اگر آپ نے بھی روتے ہوئے نہیں تو رلتے ہوئے ضرور دیکھا ہوگا  پھر آپ نے کیا اخذ کیا؟میں نے تو یہی اخذ کیا کہ والدین کا پیار پر حق، ان کی محبت برحق،  وہ ہماری فرمائشیں...

لوگ کیا کہیں گے لوگوں نے کس کا ساتھ دیا؟

میری زندگی قلیل ہے میں تو چاہتا ہوں کہ میرے احباب کا حلقہ وسیع ہو مجھے عزت کی زندگی جینا ہے میں چاہتا ہوں کہ میرا کوئی دشمن نہ ہو ہر کوئی مجھ سے متاثر ہو جی یہ میری سوچ ہے  میں بہت اچھا انسان ہوں مجھے کوئی برا نہ کہے میں جو کام کرو سارے لوگ اس کی تعریف کریں ہر جگہ لوگ میرا ساتھ دیں اگر کسی نے برا کہا تو مجھے پریشانی لاحق ہوگی اگر کسی نے مجھے پاگل کہا تو واقعی مجھ میں پاگل پن آجاتی ہے کوئی  تنقید کرے تو میں مایوس ہو جاتا ہوں کسی نے مجھ سے دوستی توڑی تو اکیلا پن محسوس کرتا ہوں کسی نے بیوفائی کی تو میری زندگی اجیرن بن گئی، میں چاہتا ہوں کے میں  بہت بڑا کام کرو مگر لوگوں کی باتیں سن کر میرا جی اچٹ جاتا ہے پھر میرا من کوئی کام کرنا نہیں چاہتا میں سوچتا ہوں کہ اگر مجھے یہی صلہ مل رہا ہے  تو میں کام کیوں کروں  جب آپ نے اپنا خواب ادھورا ہی چھوڑنا تھا تو اتنا وقت کیوں ضائع کیا جب آپ نے ہمت ہارنا ہی تھا تو شروع کیوں کیا، جب آپ کے حوصلے پست ہونے تھے تو عزم کیوں کیا  ابھی  آپ  تنقید کا نشانہ بنے ہی کیا ہمت ہار دی، منزل کی طرف قدم رکھا ہی نہیں پہلے ہی ڈر گئ...

اللہ تعالی کا اپنے بندے پر اعتماد

تین دوست بیٹھے تھے ان میں ایک کے بال لمبے تھے   تو ایک دوست نے لمبے بال والے سے کہا اپنے بال کٹوا دے اس نے کہا ابھی نہیں لیکن تیسرے دوست نے کہا اگر آپ مجھے پانچ سو روپے دینگے تو میری ذمہ داری ہے میں اس کے بال کٹواونگا جب دوسرے نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا ہاں اگر یہ کہے تو ۔۔۔ یہ کیا تھا اعتماد تھا دوست کا دوست کے اوپر یاد رکھنا جب شیطان نے طبل جنگ بجا کر کہا تھا کہ میں ابن آدم کو بہکاؤنگا تو خالق حقیقی نے بھی اپنے مخلوق پر اعتماد کر کے فر مایا جو میرے بندے ہونگے وہ تیرے بہکاوے میں نہیں آیئنگے آج اگر کوئی کسی کا ادنا سا اعتماد بھی توڑے تو اس کو کتنا غصہ آتا ہے نمک حرام اور نا جانے کن الفاظ سے اسکو نوازتا ہے ہر کسی سے کہتا پھرتا ہے کہ میں نے غلطی کی ہے اس پر اعتماد کر کے ارے تیرے رب نے بھی تیرے اوپر اعتماد کر کے شیطان کو چیلنج دیا جس طرح ایک بادشاہ کو اپنے پہلوان پر فخر ہو اور دوسروں کو چیلنج دے اور آپ خود سوچیں آپ نے اس اعتماد کا کتنا لاج رکھا اور پھر بھی اپنے رب سے شکوے کہ ہمارے ساتھ یہ کیوں،پر آپ اپنے مالک کے ساتھ ایسا کیوں کرتے ہیں  آپ اپنے مالک کی نافرمانی بھی...