نیکی کر فیس بک میں ڈال

                نیکی کر فیس بک میں ڈال۔

حضرت زبیدہ خاتون کی جب وفات ہوگئی تو ایک بزرگ نے
خواب میں دیکھا کہ وہ جنت کے محلات میں ہے تو پوچھا کہ زبیدہ خاتون آپ کی مغفرت ضرور اس نہر کی وجہ سے ہوئی ہوگی جس میں 17 لاکھ دینار سے زائد کی مالیت خرچ ہوی اور آپ نے اس کے کاغذات دیکھے بغیر دریا میں پھینک دیئے اور رہتی دنیا تک حجاج اس سے پانی پیئیں گے  ضرور یہ بہت بڑا کارنامہ تھا تو زبیدہ خاتون نے جواب دیا نہیں اس میں میرا نام تھا جس کی وجہ سے ریاکاری شامل ہوگئی مگر اللہ نے میری مغفرت تو اذان کے ادب کی وجہ سے کی ہے
 ماشااللہ میرے ہم وطن، میری قوم ایسی ہے کہ جس کی مثال کہیں نہیں ملے گا صدقات و خیرات کی بات کی جائے تو اتنا کھانا تقسیم ہوتا ہے کہ بانیء فیس بک مارک زکربرگ بھی حیران ہوجاتا ہے کہ دنیا میں ایسی قوم بھی ہے اور لائیک کرنے والا بھی پریشان ہوتا ہے کہ کس تصویر پر لائک کیا جائے یہاں تو 18تصاویر سے سخاوت کی صدائیں آتی ہیں، "نیکی کر دریا میں ڈال" یہ تو بہت پرانی کہاوت ہے اب تو زمانہ ماڈل ہوچکا ہے "نیکی کر فیس بک میں ڈال" تاکہ تیرا چرچا عام ہو جائے اور تو صاحبِ غنی بن جائے اور لوگ مفلسی کا چادر اوڑھ کر تیرے در پر آکر آپ سے مدد کی بھیک مانگیں،
 انسانیت کی خدمت گارو! میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انسانیت کسے کہتے ہیں؟ کیا سفید پوش کی تھوڑی سی مدد کر کے اس کے ضمیر کا سودا کرنا انسانیت ہے؟ تزکیہ نفس کے درس دینے والوں! کیا تذلیلِ  نفس کو انسانیت کہتے ہیں؟  غریبوں کے مددگارو! کیا غریب کی غربت سے کھیلنے کو انسانیت کہتے ہیں؟ اے غمگسارو!کیا کسی کی دل آزاری کو انسانیت کہتے ہیں؟اگر ہاں تو مجھے ایسی انسانیت سے نفرت  ہے اور یاد رکھنا اٌس کی لاٹھی بے آواز ہے اسے آواز مت دینا،
 سنا ہے کوئی قوم  سرکشی کرتا تھا تو اس پر اللہ کی عذاب نازل ہوتا تھا یہ کبھی نہیں سنا کہ کسی قوم نے اللہ کی عذاب کا مذاق اڑایا ہو، ہم تو اس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں جو بارش ہونے کی صورت میں بھی اللہ کے حضور خوف سے روتے تھے کہ کہیں آسمان  کا پانی عذاب کی صورت میں ہم پر نہ برسے مگر ہم تو برستے عذاب کو بھی لطیفہ بنا کر ایک دوسرے کو ہنسانے کی کوشش کرتے ہیں
 "میرا اللہ پر یقین ہے" "اللہ کا عذاب کافروں پر ہے" "میں مسلمان ہوں" "میرا ایمان ہے کہ کرونا سے مرنا ہوا تو کوئی روک نہیں سکے گا" یہ جملہ کہنے والا آپ بجا کہہ رہے ہیں  آپ کا ایمان برحق،آپ کا جذبہ برحق ہے،آپ کا جنون برحق، آپ کی سوچ برحق، مسلمان کا ایمان ایسا ہی ہونا چاہیے، اگر اجازت ہو تو تمہارے سامنے ایک آیت اور ایک حدیث کا مفہوم پیش کروں "اور اس فتنے(عذاب)سے جو خصوصیت کے ساتھ انہیں لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں گنہگار ہیں اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے،سورۃ الانفال آیت نمبر 25" اور حدیث پاک بھی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جب میری امت میں گناہ ظاہر ہوں گے تو اللہ تعالی اپنے عام عذاب آپ پر بھیجے گا سیدا امِ سلمہ (رض) نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں تو نیک لوگ بھی ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں؟ پوچھا پھر وہ لوگ کیا کریں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں بھی وہی پہنچے گا جو اور کو پہنچا اور پھر انہیں اللہ کی مغفرت اور رضامندی ملے گی( مسند امام احمد بن حنبل)
 میں کوئی عالم نہیں آیت کا مفہوم جتنا آب سمجھ گئے اتنا ہی میں بھی سمجھ گیا، پھر میں آپ سے اتنا ہی التماس کروں گا کہ خدارا اپنے آپ پر بھی ذرا غور کریں، اللہ کی اس عذاب نے اہل کفار کو تو سمجھا دیا ان کے جرائم کے اڈے بند ہوگئے مگر مسلمان تو اتنا کیوں بگڑ گیا؟ تو   پیچھے ہٹنے کی بجائے دو قدم آگے کیوں گیا؟ تجھے اسلام نے انسانیت کا درس دیا اہل کفار کو تو انسانیت کی سمجھ آگئی مگر آپ انسانیت سے بھی گر گئے کیوں؟مسلمان دنیا تو آپ ہی کے لئے ہے پھر  آپ دنیا کے لیے کیوں جینے لگے ہو؟
 آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں ہم عرض کریں گے تو

شکایت ہوگی 


Comments

Popular posts from this blog

دوستی کے اسلوب (کڑوا مگر سچ)

Finally wait is over

غفلتِ زندگی کے مزے