رمضان المبارک
جب حضرت موسی علیہ السلام کی قوم ایک میدان میں جمع ہوگئ بارش کی دعا مانگنے کیلے کیونکہ قحط سالی کی عذاب تھا تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ اے موسی' میرا ایک گناہ گار بندہ ہے اس سے کہو کہ وہ نکل جائے پھر بارش ہوگی مگر پھر اللہ نے کرم نوازی کی اسے اور اس کی عیبوں کو ظاہر ہونے نہیں دیا،
مبارک ہو اے مسلمانو!کہ آپ لوگوں نے ماہ رمضان المبارک کو پا ہی لیا، آپ پر اللہ کی کتنی کرم نوازی ہوگئی ہے کہ اللہ کی رحمت آپ کے دل کے دروازے تک پہنچ گئی ہے، اللہ نے آپ کے دشمن کوجکڑ لیا ہے، اللہ نے آپ کی ادنی' سی نیکی کو اعلی کرنے کا آفر مفت کردیا ہے بس آپ نیکی کرتے جائیں اور اجرعظیم کمانے والوں کی فہرست میں شامل ہو تے جائیں،
ماشااللہ آج وہ دن آہی گیا ہے وہ مہینہ آہی گیا جس میں رحمت ہی رحمت، مغفرت ہی مغفرت اور ثواب ہی ثواب، پر میں سوچتا ہوں کہ اس کا کیا بنا ہوگا جس نے پورا سال گناہ کیا اور رمضان سے بھی ایک دن پہلے دارِفانی سے کوچ کرگیا، اللہ کریم ہیں جس کو چاہے بخش دیں اور مجھ جیسے گناہ گار کو بھی اے اللہ تیری رحمت ہی کی امید ہے ورنہ میرے جیسے گناہ گار ناجانے جہنم کے کس خانے میں پڑے ہونگے،مگر اے یہ تیرا ہی احسان ہے کہ مجھے عظیم مہینہ نصیب ہوگیا،
میرے عزیز! رمضان کا مقصد اپنے آپ کو پاک کرنے کا، اپنے دل کو گناہوں سے صاف کرنےکا، اپنی نیت کو درست کرنے کا، اپنی سوچ کو مثبت بنانے کا،اور اپنے آپ کو طریقتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے سانچے میں ڈال کر اپنے رب کو راضی کرنے کا ہے اور جس نے اپنے رب کو راضی کیااس جیسا خوش قسمت کوئی نہیں،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبیوں کے سردار ،جبرائیل امین فرشتوں کے سردار، جبرائیل امین نے تین بد دعائیں کی ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ ہلاک ہوگیا جس نے ماہ رمضان کو پایا اور اپنی مغفرت نہیں کرائ اور امام الانبیا نے آمین کہا، اب سوچنے کا مقام ہے کہ رحمت للعالمین نے بھی اس کی ہلاکت کی بدعا پر آمین کہا ہے تو ہمیں چاہیے کہ اپنے رب کو اور اپنے رحمت للعالمین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کریں،
میرے بھائی! اب اپنے آپ کا محاسبہ کرنے کا وقت ہے، اپنے گناہوں پر اظہارِ شرمندگی اور ندامت کے آنسو بہانے کا وقت ہے، ورنہ ہماری پوری قوم اگر ایک میدان میں اکھٹی ہوجائے اور اعلان کیا جائے کہ گنہگار نکل جائیں تو نہیں معلوم کتنے باقی رہ جائیں؟ اور اگر ہر بندہ یہی تصور کرے کہ وہ بندہ میں ہی ہونگا اور اپنے رب سے پکی توبہ کرلے تو اللہ کی کرم نوازی میں دیر نہیں لگے گی،
اپنے دل کو پاک کرو اس سے مراد اپنی نیتوں کو درست کرو، جب آپ کی نیت ٹھیک ہوجائے گی تو پھر جسم کے کسی عضو میں سرفروشی کی جرآت ہی نہیں ہو سکتی،پھر نظر اٹھ بھی جائے تو جھکنے میں دیر نہیں لگے گی، جب آپ اپنے آپ کو طریقتِ مصطفى صلی اللہ علیہ وسلم کے سانچے میں ڈال کر اپنے آپ کو رب کے حوالے کر دینگے تو اللہ تعالی بھی آپ کو اپنے محبوب بندوں کے صف میں کھڑا کر دینگے پھر آپ پر رحمت کی بارش بھی ہوگی، آپ کی مغفرت بھی جائے گی اور آپ کو جہنم سے بخشش کا پروانہ بھی ملے گا
و سلام
مبارک ہو اے مسلمانو!کہ آپ لوگوں نے ماہ رمضان المبارک کو پا ہی لیا، آپ پر اللہ کی کتنی کرم نوازی ہوگئی ہے کہ اللہ کی رحمت آپ کے دل کے دروازے تک پہنچ گئی ہے، اللہ نے آپ کے دشمن کوجکڑ لیا ہے، اللہ نے آپ کی ادنی' سی نیکی کو اعلی کرنے کا آفر مفت کردیا ہے بس آپ نیکی کرتے جائیں اور اجرعظیم کمانے والوں کی فہرست میں شامل ہو تے جائیں،
ماشااللہ آج وہ دن آہی گیا ہے وہ مہینہ آہی گیا جس میں رحمت ہی رحمت، مغفرت ہی مغفرت اور ثواب ہی ثواب، پر میں سوچتا ہوں کہ اس کا کیا بنا ہوگا جس نے پورا سال گناہ کیا اور رمضان سے بھی ایک دن پہلے دارِفانی سے کوچ کرگیا، اللہ کریم ہیں جس کو چاہے بخش دیں اور مجھ جیسے گناہ گار کو بھی اے اللہ تیری رحمت ہی کی امید ہے ورنہ میرے جیسے گناہ گار ناجانے جہنم کے کس خانے میں پڑے ہونگے،مگر اے یہ تیرا ہی احسان ہے کہ مجھے عظیم مہینہ نصیب ہوگیا،
میرے عزیز! رمضان کا مقصد اپنے آپ کو پاک کرنے کا، اپنے دل کو گناہوں سے صاف کرنےکا، اپنی نیت کو درست کرنے کا، اپنی سوچ کو مثبت بنانے کا،اور اپنے آپ کو طریقتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے سانچے میں ڈال کر اپنے رب کو راضی کرنے کا ہے اور جس نے اپنے رب کو راضی کیااس جیسا خوش قسمت کوئی نہیں،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبیوں کے سردار ،جبرائیل امین فرشتوں کے سردار، جبرائیل امین نے تین بد دعائیں کی ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ ہلاک ہوگیا جس نے ماہ رمضان کو پایا اور اپنی مغفرت نہیں کرائ اور امام الانبیا نے آمین کہا، اب سوچنے کا مقام ہے کہ رحمت للعالمین نے بھی اس کی ہلاکت کی بدعا پر آمین کہا ہے تو ہمیں چاہیے کہ اپنے رب کو اور اپنے رحمت للعالمین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کریں،
میرے بھائی! اب اپنے آپ کا محاسبہ کرنے کا وقت ہے، اپنے گناہوں پر اظہارِ شرمندگی اور ندامت کے آنسو بہانے کا وقت ہے، ورنہ ہماری پوری قوم اگر ایک میدان میں اکھٹی ہوجائے اور اعلان کیا جائے کہ گنہگار نکل جائیں تو نہیں معلوم کتنے باقی رہ جائیں؟ اور اگر ہر بندہ یہی تصور کرے کہ وہ بندہ میں ہی ہونگا اور اپنے رب سے پکی توبہ کرلے تو اللہ کی کرم نوازی میں دیر نہیں لگے گی،
اپنے دل کو پاک کرو اس سے مراد اپنی نیتوں کو درست کرو، جب آپ کی نیت ٹھیک ہوجائے گی تو پھر جسم کے کسی عضو میں سرفروشی کی جرآت ہی نہیں ہو سکتی،پھر نظر اٹھ بھی جائے تو جھکنے میں دیر نہیں لگے گی، جب آپ اپنے آپ کو طریقتِ مصطفى صلی اللہ علیہ وسلم کے سانچے میں ڈال کر اپنے آپ کو رب کے حوالے کر دینگے تو اللہ تعالی بھی آپ کو اپنے محبوب بندوں کے صف میں کھڑا کر دینگے پھر آپ پر رحمت کی بارش بھی ہوگی، آپ کی مغفرت بھی جائے گی اور آپ کو جہنم سے بخشش کا پروانہ بھی ملے گا
و سلام
Comments
Post a Comment