ضمیر


                                     "ضمیر"

حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کبھی کبھار اپنے 
ضمیر کی عدالت میں جایا کرو کیوں کہ ضمیر ایک ایسی عدالت ہے جہاں غلط فیصلے نہیں ہوتے اگر ضمیر جس انسان سے نکل جائے یقینا وہ بے حیا اور بیشعور بن جاتا ہے ضمیر کسی ماحول کسی خوشگوار موقع پر آپ آپ کے اندر نہیں ہوتا کیونکہ آپ کسی خوشی کے ماحول میں ہر چیز کرسکتے ہیں مثلا شراب بھی پیتے ہیں کسی خوشی کے ماحول میں ڈانس بھی کر رہے ہوتے ہیں اس  دوران آپ کے اندر ضمیر نہیں ہوتا ضمیر ہمیشہ تنہائی میں ہوتا ہے اگر آپ     تنہائی میں کوئی آواز محسوس کریں  تو اسے عام آواز نہ سمجھیں بلکہ اپنے ضمیر کا آواز سمجھیں کیونکہ وہ آپ کو شعور دے رہا ہوتا ہے کہ بیدار ہوجا، کچھ شعور حاصل کر ،
ایسا کام کریں کہ جس کی وجہ سے آپ کو آپ کی ضمیر سے ڈانٹ نہ پڑے کیونکہ کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جن کا ضمیر اجازت نہیں دیتا مگر ہم دوران بے ضمیر ہوکر کچھ اور نازیبا حرکت کر بیٹھتے پھر ہمیں ضمیر ملامت کرتا ہے لہذا ضمیر ایک عدالت اس میں جایا کرو اور یہ وہ عدالت ہے جہاں غلط فیصلے صادر نہیں ہوتے،
از جانب میرے پیارے دوست سکندر علی سکندر  
Zamir , urdu

Comments

Popular posts from this blog

دوستی کے اسلوب (کڑوا مگر سچ)

Finally wait is over

غفلتِ زندگی کے مزے