بات یہ ہے کہ ہم مایوس یوچکے ہیں افسوس کی بات ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔

"جس ملک میں عدل نہیں ہوگا وہ ملک جلد تباہ ہوگا"

یہ جس فلاسفر نے کہا ہے بلکل صحیح کہا ہے لیکن پاکسنان کیلئے نہیں کسی اور ملک کیلئے کہا ہوگا کیونکہ یہاں تو 72سال سے کسی نے انصاف کا نام تک نہیں سنا،
بات یہ کہ ہم مایوس ہوچکے ہیں،افسوس کی بات ہے کہ کوئی ایسا دن ابھرتا نہیں جس دن  ہماری سڑکوں اور گلیوں میں  "انصاف    انصاف" کی صدائیں سنائی نہ دیتی ہوں، یہ بات تو  صرف گلیوں کی 
ہے باکی جو طوفان دل کے کوزے میں بند ہیں، جن
 کی آہ بھی کسی کو سنائی نہیں دیتی اسکا تو صرف اللہ کو معلوم ہے

میں یہاں کسی ایک ادارے کا نام نہیں لونگا باقیوں کا کیا کہوں یہاں تو پاکستان میڈیکل کمیشن نے ہی ایسا ناانصافی کی مثال قائم کی ہے کہ باقی نظر ہی نییں آتے،
پہلے تو یہ ہوتا تھا دوسرے طبقے زلیل تھے اب دو سال  سے اسٹوڈنٹز طبقہ اتنا زلیل ہورہاہے کہ باقی طبقے بھی محو حیرت ہیں کہ ہیاں تو ہم سے بھی بڑے مظلوم بیھٹے ہیں اور وہ آکر ہمیں تسلیاں دیتے ہیں
ہمارے لئے یہاں تعلیم ہی کسی عذاب سے کم نہیں، کیوں  تعلیم کے نام پر ہم غریبوں کو اتنا لوٹا جاتا ہے کہ ہماری ماؤں کی کنگنیں بھی بک جاتی ہیں
اور آخر میں ہمارے وہ خواب جس کیلئے ہم سب کچھ لوٹ چکے ہوتے ہیں ایسا چکنا چور ہوتے ہیں کہ پھر میرٹ اور  انصاف کی بات سن کر ڈر جاتے ہیں اور ہم پھر سے سڑک پر مزدوری کیلئے کھڑے ہوجاتے ہیں
اور مزے بات یہ ہے کہ امیر لوگ بھی روتے ہیں لیکن صرف چند روز کیونکہ پھر غریبوں کا انصاف بھی ان کو دیا جاتا ہے اور یوں غریب پھر نئی امید لیکر کہیں اور زلیل ہونے جاتا ہے اور جب ہوش میں آتا ہے کہ یہاں انصاف جیسی کسی چیز کی وجود ہی نہیں تو تب تک بہت دیر ہوچکا ہوتا ہے اور پھر وہ کوئ 20ہزار کی نوکری جوائن کرتا ہے اور اپنے بچوں کو سکول میں داخل کر کے زلالت کیلئے تیار کر رہا ہوتا ہے،
سنا تھا ہم طالب علم ملک کے مستقبل ہیں، ابھی لگ رہا ہے غلط سنا تھا اصل بات یہ تھی کہ امیر طالب علم پاکستان کا مستقبل ہیں
اور انہوں نے میرے ملک کا وہ حال کیا کہ جاہل بھی کہ ریے ہوتے ہیں کہ ہم تعلیم یافتہ لوگوں سے ہزار گنا بہتر ہیں، یہ  بہت افسوس کی بات ہے۔
 میں پاکستان کی بات نہیں کر رہا وہ تو میرا ملک ہے لیکن پاکستان جن  ہاتھوں میں ہے ہمیں بہت مایوس کیا انہوں نے، ان سے صرف اتنا کہونگا  کہ خدارا ہمیں اتنا تو انصاف دیا جائے کہ ہم انصاف کے نام سے واقفیت تو حاصل کریں،
 اور یہ بات تو واضح ہے کہ  پاکستان کو کوئی کچھ نہیں کرسکتا  یہ ملک بنا ہے اسلام کے نام پر، اور اس میں شہیدوں کی لہو اور ،
بزرگوں کی دعائیں شامل ہیں لیکن یہ بات ابھی تک سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہاں اتنی ناانصافی کیسے ممکن ہے۔
خیر ظلم پھر ظلم ہے بڑھ جائے گا تو مٹ جائے گا بس اللہ سے یہی دعا یے کہ یا اللہ جلد از جلد ظلم کو عدل میں تبدیل کر کے میرے ملک پاکستان کو متحدو مستحکم اور سرسبزوشاداب بنا ، کیونکہ اب ہم تھک چکے ہیں
آمین








Comments

Popular posts from this blog

دوستی کے اسلوب (کڑوا مگر سچ)

Finally wait is over

غفلتِ زندگی کے مزے