دوستی کے اسلوب (کڑوا مگر سچ)
دوستی کے اسلوب رواجِ زمانہ بن چکا ہے کہ جب ہم دو دوست آپس میں ملتے ہیں تو ایک دوسرے کا استقبال اعلی معیار کے گالیوں کے ساتھ کرتے ہیں اور دوسرا دوست بھی گالیوں کی لڑی کو ایسے الفاظ کے موتیوں سے پرو کر بغلگیر ہوتا ہے کہ اگر کوئی اورشخص ایسے الفاظ ہماری شان پر عائد کرتا تو ہم اس کو اس کے سات پشتوں تک بھی نہیں چھوڑتے ٹھیک ہے میں آپ کو یہ تو نہیں کہوں گا کہ گالیاں دینا بہت بڑا گناہ ہے وہ تو خود بھی آپ جانتے ہیں مگر مجھے افسوس ہوتا ہے جب آپ کے منہ مبارک سے یہ سنتا ہوں کے یار مجھے کوئی بہترین دوست نہیں ملتا،کسی پر بھی مجھے کوئی اعتماد نہیں،ہر کوئی مطلب پرست ہے دھوکہ باز ہے،مجھے کوئی مخلص دوست نہیں ملتا۔ میرے بھائی آپ کو بہترین دوست ملے گا کیسے؟جب آپ نے اپنے لاشعور میں یہ بات بٹھا دی ہے کہ مجھے کسی پر بھی کوئی اعتماد نہیں جب آپ دوست کو مطلب پرستی کے ترازو میں تول رہے ہوتے ہیں،جب آپ دوست کے ساتھ زندگی کی مہریں کھیل رہے ہوتےہیں،جب آپ کسی کو کہہ رہے ہیں کہ آپ کے ساتھ میرا وقتی دوست...
Comments
Post a Comment